بچھڑا باپ مل گیا ۔۔

پچھلے ہفتے میری ایک کلائنٹ جو کہ بہت زیادہ پڑھی لکھی ہے اور کافی ساری ڈگری حاصل کر رکھی ہیں کو کونسلنگ کی ضرورت تھی وہ اپنے تعلیمی اور پیشاورانہ قابلیت کے مطابق کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے کافی پریشان تھی اور کافی زیادہ ڈپریشن میں ہونے کی وجہ سے خود کشی کی بھی کوشش کر چکی تھی اور سالوں سال لوگوں سے علیحدہ گھر والوں سے علیحدہ والد سے علیحدہ والدہ سے علیحدہ رہتی تھی۔۔

اس نے اپنی ساری زندگی کا اوڑنا بچھوڑنا پڑھائی کو بنایا ہوا تھا اور والدہ نے اس کو پڑھنے میں مدد کی تھی اور اسی اثنا میں والد سے بہت زیادہ نفرت پیدا کر دی تھی کہ میرے والد میرے ساتھ بہت زیادہ برے ہیں اور وہ گھر والوں کو بالکل کسی طریقے سے بھی دیکھ بھال نہیں کرتے اور ذمہ داری نہیں اٹھاتے۔

باپ کے خلاف محاذ: غلط فہمیوں کا جال اور واپسی کا سفر

اکثر گھروں میں میں نے دیکھا کہ والدہ نے اپنی شوہر کے خلاف محاذ قائم کر کے اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی میں سے شوہر کو نکال دیا ہوتا ہے اور بچے کیوں کہ اپنی والدہ کے سامنے نہیں بول سکتے تو وہ ایک ہی طرف منفی رجحانات خیالات کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔

مگر قدرت کو یہ بات قبول نہیں ہے۔۔۔ کونسلنگ سیشن میں اس نے یہ بتایا کہ مجھے میرے باپ سے نفرت ہے میرے بہن بھائیوں کو بھی میرے باپ سے بالکل نفرت ہے کیونکہ وہ ہمیں پیسے نہیں دیتے ہمارا خیال نہیں رکھتے۔۔۔
جب میں نے چند سوالات کیے اور بتایا کہ اپ کو اس دنیا میں لانے میں کس کا سب سے بڑا ہاتھ ہے اور اپ کی والدہ کو والدہ بنانے میں کس کا رول ہے تو اس خاتون کے پاس جواب نہیں تھا اس کو نہیں پتہ تھا کہ اس کی والدہ بھی ایک چھت کے نیچے پروٹیکشن حاصل کر کے محفوظ طریقے سے اپنے بچوں کو پال رہی ہیں۔

جیسے ہی تقریبا 40 منٹ کے دو سیشن کے بعد اس کلائنٹ کی طبیعت بہتر ہوئی تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی کہ میں نے اپنے والد کو کھو دیا میں نے اپنے والد کو مس کر دیا اور اگر ان کا اس دنیا سے انتقال ہو جائے تو شاید شرم اور ندامت کے بارے میں میں اپنی زندگی کی تباہ کر لوں اپنے اپ کو مزید نقصانات پہنچائے تو اور خود کشی کر لو ں۔میں نے اس کو مشورہ دیا کہ ابھی اسی وقت اپنے والد صاحب کو بغیر کسی لالچ کے بغیر کسی کام کے بغیر کسی پیسے کی ضرورت کے ٹیلی فون کرو جس پر وہ کافی شدید مزاحمت کا اظہار کرنے لگی مگر
Angry therapist
کی بات کے اگے اس سے مزید مزاحمت نہ ہو سکی اور تقریبا دو گھنٹے کے بعد اس نے مجھے روتے ہوئے فون کیا کہ سر میرے بچھڑے والد صاحب مجھ سے مل گئے میرے والد صاحب مجھ سے مل گئے میرا بچھڑا والد مجھ سے مل گیا میرے گھر میں خوشیاں اگئی میرے بہن بھائی بھی بہت خوش ہیں میری والدہ بھی بہت خوش ہیں میں بھی بہت خوش ہوں میں غلط فہمیوں کا شکار تھی میں غلط فہمی کا شکار تھی جس کی وجہ سے مجھے اپنی ہی دشمنی لگی اور مجھے زندگی اجیرن لگ رہی تھی۔۔

زرا سوچیئے

-کیا اپ بھی اپنے والد سے نفرت کرتے ہیں تو پھر سن لیں کہ چند دن کی زندگی میں شاید اپ کو بعد میں موقع نہ ملے